میں اللہ تعالی کا بےحد شکرگزار ہوں کہ اس نے اس مبارک اور مقدس ماہ رمضان میں مجھے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے آئینی سربراہ کے طور پر حلف اٹھانے کی سعادت بخشی۔
میں پاکستان کے عوام ، خاص طور پر پنجاب کے عوام کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں بطور گورنر میری تعیناتی کو سراہا۔
یہ میرا پہلا حلف نہیں ہے۔ اللہ تعالی کی خاص مہربانی سے میں دنیا کا وہ پہلا مسلمان اور پاکستانی ہوں جو برطانوی پارلیمنٹ کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ قرآن مجید کو یوکے پارلیمنٹ میں لے کر گیا اور اس پر حلف لیا۔ وہ قرآن مجید آج بھی وہاں محفوظ ہے اور ہمیشہ رہےگا۔ انشاٗاللہ
میں وزیر اعظم پاکستان جناب میاں محمد نواز شریف کا شکرگزار ہوں جنہوں نے نہ صرف مجھے اس اہم عہدے کا اہل سمجھا بلکہ اپنے اس قافلے میں شامل کیاجس کا مقصد پاکستان کی سلامتی،استحکام خوشحالی اور مضبوطی ہے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب دوہزار پانچ میں زلزلہ متاثرین کی مدد کے لئےمیں پاکستان آیا تو اس وقت میاں صاحب جلا وطن تھے مگر انکا دل پاکستانیوں کے لئے دھڑکتا تھا۔ وہ اس حوالے سےمسلسل ہم سے رابطے میں رہے۔
میں وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف صاحب کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں حقیقی معنوں میں اپنی ذات کو عوامی خدمت میں جھونک دیا ہے۔ دوہزار دس کے سیلاب متاثرین کی امداد کے دوران جب میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ جنوبی پنجاب میں نکلا تو ہم نے دیکھا کہ ایک شخص ہر مصیبت اور پریشانی میں سب سے آگے کھڑا تھا۔ جس کے جزبے نے ہمیں لگاتار ہمت دی۔ اور وہ شخص شہباز شریف تھا۔
بلا شبہ پاکستان آج بے شمار مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ یہاں غربت ہے، بے روزگاری ہے،تعلیم اور صحت کے مسائل ہیں لوڈشیڈنگ ہے، دہشت گردی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مگر ہمیں واویلا کرنے کی بجائےاب ان سب مسائل سے لڑنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس لڑائی میں جیت ہم پاکستانیوں کی ہو گی۔ کیونکہ ہم مل کر لڑیں گے اور میں آپ سب کے شانہ بشانہ لڑوں گا۔ اور آج سے یہ گورنر ہاوس صرف گورنر کا نہیں عوام کا ہاوس ہے۔
مجھے اللہ نے دنیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے۔ میں اس عہدے پر کچھ پانے کے لئے نہیں کچھ دینے کی نیت سے آیا ہوں۔ میرے نزدیک پاکستان کی غربت دور کرنے کے لئے تعلیمی ایمرجنسی کی اشد ضرورت ہے۔حکومت پنجاب پہلے ہی اس شعبے میں انقلابی اقدامات کر رہی ہے۔ اور اب فرض کی اس راہ میں میری تمام تر توانائیاں بھی انکے ساتھ ہوں گی۔
میری خواہش اور ترجیح ہے کہ میں دنیا بھر کے سامنے پاکستان کے سافٹ امیج کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کروں۔ اس وقت پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ میں اپنے بین القوامی تعلقات اور تجربے کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں لاوں۔
میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو یقین دلاتا ہوں کہ گورنر کے آئینی عہدے کے تقدس کے پیش نظر سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ اور قائد اعظم محمد علی جناح کی روشنی میں اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت بنوں گا۔
آج کے پاکستان میں میڈیا معاشرے کا سب سے اہم جزو بن گیا ہے۔ ہمیں میڈیا کی تعریف اور تنقید دونوں کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہمیں ہمت اور رہنمائی ملتی رہے۔
آخر میں میں ٓپکو اپنی مثال دینا چاہتاہوں میرا باپ ایک چھوٹے سے گاوں میں کسان تھا۔ میں درختوں کے نیچے ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھا ہوں۔ تعلیم کے لئے ہر روز میلوں پیدل چلا ہوں۔ اور اللہ کے کرم سے آج مجھے یہ مقام ملا ہے۔ میری خواہش کے ہم پاکستان میں ایسے مواقعے فراہم کریں کہ محنت کرنے والے ہر بچے کو آگے بڑھنے کا موقع ملے۔ چاہے وہ بچہ کسی کسان کا ہو یا مزدورکا۔۔۔۔
پاکستان زندہ باد